ایک دور دراز جنگل میں ??ونے کے پتوں والا ایک عجیب درخت کھڑا تھا جسے لوگ خزانے کا درخت کہت?? تھے۔ اس درخت کے تنے پر ایک چمکدار دروازہ تھا جو صرف انہی لوگوں کے لیے کھلتا تھا جو دیانتداری کی آزمائش پر پورا اترتے۔
ایک دن تین دوست علی، سارہ اور راشد اس درخت کے پاس پہنچے۔ د??خت کی جڑوں کے پاس ایک تختی پر لکھا تھا: جھوٹ بولنے والا راستہ بھول جائے گا، دیانتدار تفریحی خزانے پائے گا۔
پہلا امتحان جادوئی دروازے نے دیا۔ د??وازے نے پوچھا: کیا تم نے کبھی کسی کا سامان چرایا ہے؟ علی نے جھوٹ بولا: کبھی نہیں! دروازہ بند رہا۔ سارہ نے سچ کہا: ہاں بچپن میں ??یک پنسل لی تھی۔ د??وازہ تھوڑا کھلا۔ راشد نے اعتراف کیا: میں نے کل ہی دوست کا کھلونا چھپایا تھا۔ د??وازہ مکمل کھل گیا۔
دروازے سے اندر ایک چمکدار سرنگ تھی جو انہیں ??فریحی جہت میں لے گئی۔ وہاں ہرے بھرے باغوں میں ??ولتے پھول تھے، شیشے کے تالابوں میں ناچتی مچھلیاں تھیں، اور ہوا میں ??ڑنے والے جھول?? تھے۔ ہر تفریحی کھیل دیانتداری سے جڑا تھا۔
سارہ نے سچائی کا آئینہ دیکھا جس نے اس کے دل کے راز ظاہر ??یے۔ راشد نے شفافیت کی کشتی چلائی جو صرف سچ بولنے پر آگے بڑھتی۔ علی جو باہر رہ گیا تھا، اسے جادوئی جنگل نے گمراہ کر دیا۔
درخت کے سب سے بڑے خزانے کا راز آخر میں کھلا: سب سے چمکدار موتی پر لکھا تھا: دیانتداری ہی حقیقی دولت ہے۔ جو اس دروازے سے گزر جاتا ہے، وہ ہمیشہ کے لیے اپنے اندر ایک چم??تا ہوا خزانہ پا لیتا ہے۔
راشد اور سارہ جب واپس لوٹے تو ان کے دل روشنی سے بھرے ہوئ?? تھے۔ انہوں نے جنگل کے کنارے ایک چھوٹی سی درس گاہ بنائی جہاں وہ بچوں کو سکھاتے: خزانے کا درخت ہر انسان کے اندر موجود ہے، صرف دیانتدار دل ہی اس کے تفریحی عجائبات تک رسائی پا س??تا ہے۔
مضمون کا ماخذ : فروٹ شاپ